رقص کرتی جا رہی ہے نیم عریانی ہوا
رقص کرتی جا رہی ہے نیم عریانی ہوا
موہ لیتی ہے دل انسان شیطانی ہوا
ثبت کرتی ہے نشاں ہونٹوں کے غنچوں پر کبھی
ذہن کی ڈالی کو سہلاتی ہے رومانی ہوا
کالے کوسوں سے گزر کر بستیوں میں ٹھہر کر
تازگی دیتی رہی ہے سب کو مستانی ہوا
دشت و بستی کے عمل سے ہے یہ واقف اس لئے
دشت پر برسا کے جاتی ہے سدا پانی ہوا
خشک جھیلیں ہیں کہیں پر ہے کہیں تپتی زمیں
اور کہیں سیلاب لاتی ہے یہ طوفانی ہوا
بخش دیتی ہے کسی کو زندگانی اور پھر
روٹھ جاتی ہے کسی کے تن سے دیوانی ہوا
زر ہے جب تک ساتھ رہتی ہے قمرؔ یہ شوق سے
مفلسی میں روٹھ جائے جانی پہچانی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.