Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رقص میں آج کہیں شعلۂ انکار ہے کیا

یاور وارثی

رقص میں آج کہیں شعلۂ انکار ہے کیا

یاور وارثی

MORE BYیاور وارثی

    رقص میں آج کہیں شعلۂ انکار ہے کیا

    یوں نہیں ہے تو دھواں سا پس دیوار ہے کیا

    وارداتیں جو گزرتی ہیں ٹھٹھک جاتی ہیں

    تیرے اطراف کوئی راستہ بیدار ہے کیا

    لگ گئی آگ ترے آنے سے گلزاروں میں

    اب بتا حال ترا ابر خوش آثار ہے کیا

    اس کے خاموش تکلم کو جو دیکھا تو کھلا

    گفتگو کہتے ہیں کس چیز کو اظہار ہے کیا

    کیوں ترا چہرہ نظر آتا ہے ٹکڑے ٹکڑے

    اب شکستہ ترا آئینۂ کردار ہے کیا

    کو بہ کو پوچھتا پھرتا ہوں میں سب سے یہ سوال

    دید کہتے ہیں کسے دولت دیدار ہے کیا

    اس کے کوچے سے اجالوں کا سفر جاری ہے

    خیمہ زن قافلۂ ثابت و سیار ہے کیا

    رات ہوتی ہے تو بڑھ جاتا ہے شور گریہ

    آج کل میرا پڑوسی کوئی بیمار ہے کیا

    میری ٹھوکر میں پڑے رہتے ہیں افلاک تمام

    شوق اظہار نہیں ورنہ یہ کہسار ہے کیا

    قیمت حسن تو موقوف ہیں مداحوں پر

    نہ خریدار ہو موجود تو بازار ہے کیا

    بحر مواج میں تنکے پہ بھروسہ نہ کرو

    سر پہ سورج ہو تو پھر سایۂ دیوار ہے کیا

    اتنا روشن تو نہیں مہر‌ فلک بھی یاورؔ

    افق فکر پہ آخر یہ نمودار ہے کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے