رقصاں ہے منڈیر پر کبوتر
رقصاں ہے منڈیر پر کبوتر
دیوار سی گر رہی ہے دل پر
ٹہنی پہ خموش اک پرندہ
ماضی کے الٹ رہا ہے دفتر
اڑتے ہیں ہوا کی سمت ذرے
یادوں کے چلے ہیں لاؤ لشکر
پیڑوں کے گھنے مہیب سائے
یہ کون ہے مجھ پہ حملہ آور
پتوں میں جھپک رہی ہیں آنکھیں
شاخوں میں چمک رہے ہیں خنجر
یہ کون قریب آ رہا ہے
خود میرے ہی نقش پا پہ چل کر
یہ کون سما رہا ہے مجھ میں
بیٹھا ہوا چپ مری برابر
یہ کس کا تنفس پر اسرار
یہ کس کا تبسم فسوں گر
اک کرب سا روح پر ہے طاری
اک کیف سا چھا رہا ہے دل پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.