رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا
رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا
کروٹیں لیتی ہوئی صبح چمن کیا کہنا
نگہ ناز میں یہ پچھلے پہر رنگ خمار
نیند میں ڈوبی ہوئی چندر کرن کیا کہنا
باغ جنت پہ گھٹا جیسے برس کے کھل جائے
یہ سہانی تری خوشبوئے بدن کیا کہنا
ٹھہری ٹھہری سی نگاہوں میں یہ وحشت کی کرن
چونکے چونکے سے یہ آہوئے ختن کیا کہنا
روپ سنگیت نے دھارا ہے بدن کا یہ رچاؤ
تجھ پہ لہلوٹ ہے بے ساختہ پن کیا کہنا
جیسے لہرائے کوئی شعلہ کمر کی یہ لچک
سر بسر آتش سیال بدن کیا کہنا
جس طرح جلوۂ فردوس ہواؤں سے چھنے
پیرہن میں ترے رنگینیٔ تن کیا کہنا
جلوہ و پردے کا یہ رنگ دم نظارہ
جس طرح ادھ کھلے گھونگھٹ میں دلہن کیا کہنا
دم تقریر کھل اٹھتے ہیں گلستاں کیا کیا
یوں تو اک غنچۂ نورس ہے دہن کیا کہنا
دل کے آئینے میں اس طرح اترتی ہے نگاہ
جیسے پانی میں لچک جائے کرن کیا کہنا
لہلہاتا ہوا یہ قد یہ لہکتا جوبن
زلف سو مہکی ہوئی راتوں کا بن کیا کہنا
تو محبت کا ستارہ تو جوانی کا سہاگ
حسن لو دیتا ہے لعل یمن کیا کہنا
تیری آواز سویرا تری باتیں تڑکا
آنکھیں کھل جاتی ہیں اعجاز سخن کیا کہنا
زلف شب گوں کی چمک پیکر سیمیں کی دمک
دیپ مالا ہے سر گنگ و جمن کیا کہنا
نیلگوں شبنمی کپڑوں میں بدن کی یہ جوت
جیسے چھنتی ہو ستاروں کی کرن کیا کہنا
- کتاب : Irtiqa, 36 Firaaq No. (Pg. 429)
- Author : Hasan Abid, Wahid Bashiir, Rahat Sayeed
- مطبع : Irtiqa Matbuaat, Karachi, (pakistan)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.