رشک عدو میں دیکھو جاں تک گنوا ہی دیں گے
رشک عدو میں دیکھو جاں تک گنوا ہی دیں گے
لو جھوٹ جانتے ہو اک دن دکھا ہی دیں گے
آواز کی طرح سے بیٹھیں گے آج اے جاں
دیکھیں تو آپ کیوں کر ہم کو اٹھا ہی دیں گے
اڑ جاؤں گا جہاں سے عاشق کا رنگ ہو کر
نقش قدم نہیں ہوں جس کو مٹا ہی دیں گے
غیروں کی جستجو کی مدت سے آرزو ہے
یہ یاد وہ نہیں ہے جس کو بھلا ہی دیں گے
شعلے نکل رہے ہیں ہر استخواں سے اپنی
شمعیں یہ وہ نہیں ہیں جس کو بجھا ہی دیں گے
خاموش گفتگو ہیں افسردہ آرزو ہیں
وہ دل نہیں ہمارا جس کو ہنسا ہی دیں گے
اس خاک تک پہنچ کر پھرنا نسیمؔ مشکل
ہوں اشک اوفتادہ کیوں کر اٹھا ہی دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.