رسیلے خواب سارے کھو چکی ہوں
بہت روکھی حقیقت ہو چکی ہوں
جگائے کوئی سورج صبح نو کا
پرانی رات صدیوں سو چکی ہوں
غموں کو ہنس کے سہنا آ گیا ہے
میں اپنی ہر خوشی کو رو چکی ہوں
میں اپنے دل کی بنجر سر زمیں میں
خوشی کے بیج کتنے بو چکی ہوں
بہت میلی تھی چادر زندگی کی
اسے اشکوں سے اپنے دھو چکی ہوں
چلا ہے ساتھ تنہائی کا جنگل
ترے ہم راہ جب سے ہو چکی ہوں
امانت یہ بھی لوٹائی ہے اس کو
بدن کا بوجھ برسوں ڈھو چکی ہوں
رہا کہنے کو اب کیا اور پنہاںؔ
غزل سے حال سب تو کہہ چکی ہوں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 68)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.