رسم مے خانہ نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
رسم مے خانہ نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہوش ہم اپنے گنواتے ہیں چلے جاتے ہیں
صورت دل ہیں مسافر کسی ویرانے کے
راستے ہم کو بلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
بارہا تیرے خیالوں کے تصور مجھ میں
ایک تصویر بناتے ہیں چلے جاتے ہیں
گرد اڑاتے ہوئے اکثر کئی طوفان سے اب
دل کے صحراؤں میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
آس باقی ہے مگر ایک ہراسانی بھی
لوگ زنجیر ہلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہجر کی رات تری یاد کے جگنو آ کر
جاگتے اور جگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
تیرگی سے کوئی آواز لگاتا ہے ہمیں
ہم چراغوں کو بجھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.