رسم الفت سے ہے مقصود وفا ہو کہ نہ ہو
رسم الفت سے ہے مقصود وفا ہو کہ نہ ہو
زخم دل اور ہو خون بستہ شفا ہو کہ نہ ہو
ہم جفاکار وفا ہیں ہمیں مطلوب نہیں
حاصل زلف سیاہ کار سزا ہو کہ نہ ہو
رکھ لیا تھوڑا سا امکان تمنا نے بھرم
دست شرمندہ رہے چاہے عطا ہو کہ نہ ہو
ہو میرے قتل میں قاتل کی بھی مرضی شامل
شور و غل خوب رہے آہ و بقا ہو کہ نہ ہو
تھی ستمکاری قسمت کی وہ شدت ہمدم
تو بھی رنجیدہ رہا مجھ سے گلا ہو کہ نہ ہو
اک یہ بندش رہی انجام وفا کو کو کر
اہل دنیا پہ میری رسم روا ہو کہ نہ ہو
بس یہ آشوب محبت کی دوا ہے بالغؔ
مرگ آسان کی تمنا ہو قضا ہو کہ نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.