رسم وفا کو ہم نے بھی رسوا نہیں کیا
رسم وفا کو ہم نے بھی رسوا نہیں کیا
ہر اک ستم کو سہہ لیا شکوہ نہیں کیا
کہتے ہیں اس جہان میں بیمار عشق کو
اب تک کسی طبیب نے اچھا نہیں کیا
سمجھا گیا تھا جس کو محلے میں پارسا
موقع ملا تو اس نے بھی کیا کیا نہیں کیا
پھر یاد آ رہی ہے وہی ملتجی نگاہ
اور اشک جس کا راز میں سمجھا نہیں کیا
واعظ کو ایک بار میں مے خانہ لے گیا
پھر اس کے بعد مجھ سے وہ الجھا نہیں کیا
ہم مستقل مزاج ہیں بس ایک بات میں
وہ یہ کہ جو کیا وہ دوبارہ نہیں کیا
بارش کا عذر کر کے بھرم رکھ بھی سکتا تھا
افسوس اس نے کوئی بہانہ نہیں کیا
امید وصل بھی ہے مگر کشمکش ہے شانؔ
اس نے کہا کہ آؤں گا وعدہ نہیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.