رسم ہی نیند کی آنکھوں سے اٹھا دی گئی کیا
رسم ہی نیند کی آنکھوں سے اٹھا دی گئی کیا
یا مرے خواب کی تعبیر بتا دی گئی کیا
آسماں آج ستاروں سے بھی خالی کیوں ہے
دولت گریۂ جاں رات لٹا دی گئی کیا
وہ جو دیوار تھی اک عشق و ہوس کے مابین
موسم شوق میں اس بار گرا دی گئی کیا
اب تو اس کھیل میں کچھ اور مزا آنے لگا
جان بھی داؤ پہ اس بار لگا دی گئی کیا
آج دیوانے کے لہجے کی کھنک روشن ہے
اس کی آواز میں آواز ملا دی گئی کیا
آج بیمار کے چہرے پہ بہت رونق ہے
پھر مسیحائی کی افواہ اڑا دی گئی کیا
- کتاب : Sukhan Aabaad (Pg. 72)
- Author : Manzoor Hashmi
- مطبع : Manzoor Hashmi (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.