رسی تو جل گئی مگر اینٹھن نہیں گئی
رسی تو جل گئی مگر اینٹھن نہیں گئی
چاہت تمہاری یوں دم کشتن نہیں گئی
تم چاہتے نہیں تھے ہمیں پھر یہ کیوں ہوا
اب بھی تمہاری آنکھوں کی الجھن نہیں گئی
کروٹ بدل کے کاٹی تھی ہر شب ترے بغیر
عادت وہ اب بھی چھوڑ کے مدفن نہیں گئی
ساری خدائی ویسے لگی تو رہی مگر
اس دل سے تیری یاد بھی دشمن نہیں گئی
اک بت کے عشق میں تو کرے ہے خدا خدا
اے شمسؔ تیری ذات برہمن نہیں گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.