رستہ بھٹک نہ جائیں ترے نقش پا سے ہم
رستہ بھٹک نہ جائیں ترے نقش پا سے ہم
ہم سے جدا خدا ہو جدا ہوں خدا سے ہم
دست دعا بلند ہیں سوئے فلک مگر
واقف نہیں ہیں آج بھی حرف دعا سے ہم
ہم ہیں مریض عشق ہمیں یار چاہیے
اچھے نہ ہو سکیں گے طبیبو دوا سے ہم
جھک کر سلام کرتے ہیں پردا نشین کو
کرتے نہیں کلام کسی بے ردا سے ہم
سہ روز بھوک پیاس میں ثابت قدم رہے
ہو کر شہید ہارے نہ جور و جفا سے ہم
گوندھا گیا تراب کو آتش کے چاک پر
آئے حقیقی شکل میں آب و ہوا سے ہم
چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے یزیدیت
تنہا کھڑے ہیں رن میں فقط کربلا سے ہم
نظریں ملا نہ پائے گی ہم سے کوئی خوشی
اتنا قریب ہو گئے آہ و بکا سے ہم
ساقی سے پوچھیے گا ہماری حقیقتیں
دکھتے ہیں صرف ہیں نہیں صوفی نما سے ہم
بچپن سے پڑھ رہے ہیں انیسؔ و دبیرؔ کو
محورؔ سخن شناس رہے ابتدا سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.