رستے میں شام ہو گئی گھر جاؤں کیا کروں
رستے میں شام ہو گئی گھر جاؤں کیا کروں
اک قرض ہے سفر میں یہ بھر جاؤں کیا کروں
کچا مرا مکان تھا بارش میں بہہ گیا
سیل رواں میں خود بھی اتر جاؤں کیا کروں
واپس وہیں پہ رستہ مجھے لے کے آ گیا
میں آگے چل پڑوں کہ ٹھہر جاؤں کیا کروں
در تو کھلے ہوئے ہیں نہ مہماں نہ میزباں
گھبرا کے سوچتی ہوں کدھر جاؤں کیا کروں
قاتل تجھے بچا گیا منصف کا فیصلہ
فریاد کس سے ہو میں کدھر جاؤں کیا کروں
تسکین اس کی جاں کو ملے گی اسی طرح
رستے پہ خاک بن کے بکھر جاؤں کیا کروں
دنیا بلا رہی ہے مجھے دیں ہے اک طرف
جاؤں میں اس طرف کہ ادھر جاؤں کیا کروں
اس کی رضا پہ خوش ہوں رکھے جس بھی حال میں
اس کی رضا پہ کچھ بھی میں کر جاؤں کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.