رستے میں شام ہو گئی قصہ تمام ہو چکا
رستے میں شام ہو گئی قصہ تمام ہو چکا
جو کچھ بھی تھا اے زندگی وہ تیرے نام ہو چکا
کب کی گزر گئی وہ شب جس میں کسی کا نور تھا
کب کی گلی میں دھوپ ہے جینا حرام ہو چکا
پھرتے رہیں نگر نگر کوچہ بہ کوچہ در بہ در
اپنے خیام جل چکے اپنا سلام ہو چکا
رات میں باقی کچھ نہیں نیند میں باقی کچھ نہیں
اپنا ہر ایک خواب تو نذر عوام ہو چکا
اس کے لبوں کی گفتگو کرتے رہے سبو سبو
یعنی سخن ہوئے تمام یعنی کلام ہو چکا
عشق گر ایسا عشق ہے آنکھوں سے بہنے دو لہو
زیست گر ایسی زیست ہے اپنا تو کام ہو چکا
رستے تمام ہو گئے اس کی گلی کے آس پاس
یعنی خرام ہو چکا یعنی قیام ہو چکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.