رستے پہ بھی نظر ہے تو رستے کے پار بھی
رستے پہ بھی نظر ہے تو رستے کے پار بھی
حالانکہ اب نہیں ہے ترا انتظار بھی
راہ طلب میں خاک بسر ہونا پڑتا ہے
لازم ہے اب انا کا لبادہ اتار بھی
تنہائی چاٹ لے گی سنہرے بدن کی دھوپ
اے خود پرست شخص کسی کو پکار بھی
اچھے دنوں کی بات ہے جب تیری بزم میں
ہوتا تھا دوستوں میں ہمارا شمار بھی
اس عشق میں یہ حال تو ہونا تھا جان من
اب سر پہ آ پڑی ہے تو ہنس کر گزار بھی
کچھ عشق بھی تھا جان کا دشمن بنا ہوا
حالات و واقعات تھے نا ساز گار بھی
یہ کیا کیا کہ نازؔ کو یکسر بھلا دیا
اتنا نہیں تھا سلسلہ ناپائیدار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.