رستے پہ ظلم و جور کے چلنے لگے ہیں ہم
رستے پہ ظلم و جور کے چلنے لگے ہیں ہم
اب راہ رو کے خون پہ پلنے لگے ہیں ہم
ممکن ہے کوئی بات غلط ہم سے ہو گئی
یا یوں ہی اپنا رنگ بدلنے لگے ہیں ہم
جس کے لئے بنے تھے اسی رہ نورد کو
دیکھا جو مطمئن تو مچلنے لگے ہیں ہم
جب طے ہوا سفر تو لہو پیرہن ہوا
منزل کو دیکھتے ہی ابلنے لگے ہیں ہم
جتنے خیال میں تھے ستم سب ہی ڈھ چکے
اب ہاتھ اپنے ظلم پہ ملنے لگے ہیں ہم
مانوس ہو سکا نہ کوئی مطمئن ہوا
منظرؔ قدم قدم پہ سنبھلنے لگے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.