رونق جہاں کی سچ ہے فقط آدمی سے ہے
رونق جہاں کی سچ ہے فقط آدمی سے ہے
لیکن نظام دہر بھی برہم اسی سے ہے
یکساں معاملہ کہاں سب کا سبھی سے ہے
نفرت کسی سے ہے تو محبت کسی سے ہے
میرے ہر ایک شعر میں ہے آپ کی جھلک
وابستہ میری شاعری بس آپ ہی سے ہے
مرتا ہے کوئی بھوک سے اس کی کسے خبر
سب کو غرض بس اپنی شکم پروری سے ہے
رونق تمہاری بزم میں پہلے کہاں یہ تھی
ساری چہل پہل مری موجودگی سے ہے
اس کو نصیب چین و سکوں کیا ہو اے خدا
بیزار جس کا قلب تری بندگی سے ہے
دانا کی دشمنی سے تو خطرہ نہیں کوئی
نادان دوستوں کی مگر دوستی سے ہے
مرنا بھی چاہتا نہیں تابشؔ کوئی یہاں
شکوہ بھی صبح شام مگر زندگی سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.