رونق ترے کوچے کی بڑھانے چلے آئے
ارباب جنوں حشر اٹھانے چلے آئے
اب اور نمائندگیٔ شب نہ کرو تم
ہم پرچم خورشید اڑانے چلے آئے
جب گرمیٔ شبنم سے بدن جلنے لگا ہے
ہم آگ کے دریا میں نہانے چلے آئے
جو لوگ مرا نقش قدم چوم رہے تھے
اب وہ بھی مجھے راہ دکھانے چلے آئے
جن سے مجھے پھولوں کی تھی امید وہی لوگ
کانٹے مری راہوں میں بچھانے چلے آئے
یہ گردش حالات کی ہے ذرہ نوازی
وہ خود ہی مجھے آج منانے چلے آئے
کیا یہ بھی کوئی انجمن ماہ وشاں ہے
راہیؔ بھی غزل اپنی سنانے چلے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.