روشن ہر ایک سمت چراغ نظر تو ہو
حکم سفر سے پہلے حساب سفر تو ہو
اس شہر کا سکوت کبھی ٹوٹتا نہیں
چیخوں تو میری چیخ میں کوئی اثر تو ہو
میں تو سیاہ رات کے زنداں میں ہوں اسیر
سایہ مرا کہاں ہے مجھے کچھ خبر تو ہو
پانی کا یہ بہاؤ ندی کی شناخت ہے
اب میرے برف برف بدن میں شرر تو ہو
فصل بہار سے میں کروں التجائے گل
صحرائے بے کنار میں کوئی شجر تو ہو
چاروں طرف دھواں ہی دھواں ہے فضاؤں میں
منظر کوئی کھلے کبھی نور سحر تو ہو
آندھی چلے اور اس میں جلا دیں کوئی چراغ
شاہدؔ ہمارے ہاتھ میں ایسا ہنر تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.