روشن نہ ہوئی تھی صبح ابھی منہ کھول رہی ہے شام کہیں
روشن نہ ہوئی تھی صبح ابھی منہ کھول رہی ہے شام کہیں
آغاز نہ ہونے پایا تھا اور ہونے لگا انجام کہیں
اس دنیا میں کیا ملنا ہے بس ارمانوں کے خوں کے سوا
اے خواب حسیں تیرے چلتے ہو جائیں نہ ہم بدنام کہیں
مانند صبا آوارہ ہم پھرتے ہی رہے شہروں شہروں
رمتا جوگی بہتا پانی ہے صبح کہیں تو شام کہیں
اس وقت تو خوش آتے ہیں نظر کچھ سادہ لوح عنادل بھی
دیکھو تو نہ پھر پھیلایا ہو صیاد نے کوئی دام کہیں
صیاد سے گر لڑنا ہے تجھے شاہیں کا جگر پیدا کر لے
بلبل جیسے نازک دل سے ہوتا ہے جری اقدام کہیں
کچھ زیست کا غم کچھ ملت کا مغموم رہے ہر دم اظہرؔ
حساس طبیعت والوں کو ملتا ہے بھلا آرام کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.