روشن سکوت سب اسی شعلہ بیاں سے ہے
روشن سکوت سب اسی شعلہ بیاں سے ہے
اس خامشی میں دل کی توقع زباں سے ہے
خاشاک ہیں وہ برگ جو ٹوٹے شجر سے ہوں
ہم سے مسافروں کا بھرم کارواں سے ہے
احساس گمرہی سے مسافت ہے جی کا روگ
اب کے تھکن مجھے سفر رائیگاں سے ہے
یا آ کے رک گئی ہے خط تیرگی پہ آنکھ
ہے روشنی تو ٹوٹی ہوئی درمیاں سے ہے
جب تک لہو سفر میں ہے میں راستے میں ہوں
کشتی ہوا کے ساتھ کھلے بادباں سے ہے
ہے ہر برہنگی کا لبادہ پر بدن
اس خاکداں کا حسن زمان و مکاں سے ہے
صحرائے بے کنار ہی توڑے ہوا کا زور
خواہش کو خار اب کے دل سخت جان سے ہے
ہر چند میں بھی نقش گر عہد حال ہوں
تصویر خاک رہ گزر رفتگاں سے ہے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 52)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.