روشنی بن کر اندھیرے میں بکھر جاتا ہے کون
روشنی بن کر اندھیرے میں بکھر جاتا ہے کون
رفتہ رفتہ ذہن کے اندر اتر جاتا ہے کون
منتشر ہوتا تو ہے لیکن سنور جاتا ہے کون
ریزہ ریزہ ہو کے بھی یکسر نکھر جاتا ہے کون
اپنی اپنی ضد پہ قائم ہیں ابھی دل اور دماغ
دیکھنا ہے وقت کی ٹھوکر سے ڈر جاتا ہے کون
جانتا ہوں میری مشکل کی دوا ہے تیرے پاس
مانگنے خیرات لیکن تیرے گھر جاتا ہے کون
سرحدیں مایوسیوں کی بڑھتی جاتی ہیں نسیمؔ
دامن امید اتنا تنگ کر جاتا ہے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.