روشنی بن کے ستاروں میں رواں رہتے ہیں
دلچسپ معلومات
(نخلستان، ملتان 1962)
روشنی بن کے ستاروں میں رواں رہتے ہیں
جسم افلاک میں ہم صورت جاں رہتے ہیں
ہیں دل دہر میں ہم صورت امید نہاں
مثل ایماں رخ ہستی پہ عیاں رہتے ہیں
جو نہ ڈھونڈو تو ہمارا کوئی مسکن ہی نہیں
اور دیکھو تو قریب رگ جاں رہتے ہیں
ہر نفس کرتے ہیں اک طرفہ تماشا پیدا
ہم سر دار بھی تزئیں جہاں رہتے ہیں
اور بھی اہل نظر ہیں کبھی دیکھو تو سہی
ہم بھی اس شہر میں اے کم نظراں رہتے ہیں
دل کی دھڑکن سے ملا ان کا پتہ کچھ ہم کو
کس کو معلوم تھا ورنہ وہ کہاں رہتے ہیں
وسعت دشت نہیں راس چمن زادوں کو
ہم ترے شہر کی جانب نگراں رہتے ہیں
اشک گرتے ہیں تو کچھ دل کو سکوں ملتا ہے
ہائے وہ لوگ جو محروم فغاں رہتے ہیں
زندگی بھر کا ہے احباب سے اس دشت میں ساتھ
مثل جاں رہتے ہیں ہم عرشؔ جہاں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.