روشنی چاہو تو مہر و مہ و اختر سوچو
روشنی چاہو تو مہر و مہ و اختر سوچو
ایک قطرے کی طلب ہو تو سمندر سوچو
کیسے کی جائے رفو امن کی چادر سوچو
سوچنے والو ذرا سوچو مکرر سوچو
جس کا سایہ ہے تباہی کی علامت اے دوست
اس پرندے کے کتر پاؤ گے کیا پر سوچو
سیم و زر کے لئے ایمان لٹانے والو
ساتھ کیا لے کے گیا اپنے سکندر سوچو
کیسے دنیا کو میسر ہوں اخوت کے ثمر
نخل الفت کا ہو کس طرح تناور سوچو
جس سے آتی تھی خلوص اور وفا کی خوشبو
کیسے پامال ہوا ہے وہ گل تر سوچو
اپنے اخلاق سے مغلوب کرو دشمن کو
تیر سوچو نہ تبر سوچو نہ خنجر سوچو
جس نے ہر گام پہ دنیا کو مسرت دی ہے
آج کیونکر ہے شکن اس کی جبیں پر سوچو
جس کی پیشانی پہ منزل کا پتہ لکھا ہے
ٹھوکریں کس لئے کھاتا ہے وہ پتھر سوچو
اپنی غزلوں کا بڑھانے کے لئے حسن شفیعؔ
فکر پاکیزہ رکھو لفظ منور سوچو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.