روشنی گم ہونے کے اسباب ہیں
روشنی گم ہونے کے اسباب ہیں
تیرگی کے ہر طرف سیلاب ہیں
زیر دریا گوہر نایاب ہیں
ہم خس و خاشاک سطح آب ہیں
تیرنے والے یہاں غرقاب ہیں
تیری آنکھیں بھی عجب تالاب ہیں
جس کی قسمت میں رہا تنہا سفر
آخر شب ہم وہی مہتاب ہیں
مختلف تو ہیں مگر دانشورو
ہم جنوں والوں کے بھی آداب ہیں
بعد شب جن کی قدم بوسی کرے
وہ چراغ معتبر نایاب ہیں
پانیوں کا قحط ہے امسال بھی
جسم کے دریا سبھی پایاب ہیں
خشک موسم کی ہوائیں کیا ہوئیں
سارے جنگل سبز ہیں شاداب ہیں
موج اندر موج طوفاں درد کے
یم بہ یم افلاس کے گرداب ہیں
طائرو اترو مری وادی میں بھی
دشت ہیں کہسار ہیں تالاب ہیں
راہ میں آنکھیں بچھاتے ہیں جو شادؔ
وہ محبی ہیں مرے احباب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.