روشنی ہوگی یہ امید جگائے رکھیے
روشنی ہوگی یہ امید جگائے رکھیے
ایک چنگاری تو دل میں بھی بنائے رکھیے
تجھ سے چھوٹا تو کسی اور کا مہماں ہوگا
اس لیے درد کو سینہ میں دبائے رکھیے
آپ کی شکل بھی پہچان سکے آئینہ
ایسی صورت تو بہرحال بنائے رکھیے
شرط ساحل کی یہ ہوتی ہی کسی طوفاں میں
ٹھور جب تک نہ ملے خود کو بہائے رکھیے
آج کے دور میں جینے کی کلا ہے پیارے
آپ جینے کے کئی ڈھنگ بنائے رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.