روشنی کے ساز و ساماں ڈھونڈھتا پھرتا تھا میں
روشنی کے ساز و ساماں ڈھونڈھتا پھرتا تھا میں
ان دنوں اک چاند کی تعمیر میں الجھا تھا میں
آخری منظر ہی شب کا ہاتھ لگ پایا مرے
کل تری محفل میں تھوڑا دیر سے پہنچا تھا میں
اس پرانے گھر کی وہ دیوار اب کے گر گئی
ہاں وہی دیوار جس پر اب تلک لکھا تھا میں
اس کی باہوں سے نکل آیا بھی تھا میرا بدن
اور اس کے سینے میں اب تک کہیں لپٹا تھا میں
عمر بھر کی مشکلیں ہنس کر کے میں نے پار کی
اک خوشی مجھ کو ملی تھی بس تبھی رویا تھا میں
وہ مرے ٹوٹے ہوئے کرچوں کو کب تک جوڑتا
تھوڑا تھوڑا کر کے سارے گھر میں ہی بکھرا تھا میں
پوچھئے مت کیا سکون مستقل تھا قبر میں
مدتوں کے بعد ایسی نیند میں سویا تھا میں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 57)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.