روشنی ختم کرو کام ہوا چاہتا ہے
روشنی ختم کرو کام ہوا چاہتا ہے
دشمن دل بھی بس اب رام ہوا چاہتا ہے
لوگ پہچان کے کرتے ہیں کنارہ گیری
آپ کہتے ہیں میاں نام ہوا چاہتا ہے
تیرگی رات کی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے
اور مرا جسم سبک گام ہوا چاہتا ہے
کیسۂ زر بھی کسی کام نہ آیا تیرے
پختہ ایمان تھا جو خام ہوا چاہتا ہے
قتل ناحق کو اوڑھانا کوئی دینی جامہ
شہر بیداد میں اب عام ہوا چاہتا ہے
غور سے دیکھ ترے جھوٹے خدا کا چہرہ
سرخیٔ خوں سے سیہ فام ہوا چاہتا ہے
ہجرتیں عام کرو حبس کا دور آیا ہے
قول انصاف بھی دشنام ہوا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.