روشنی کی دھار نے ٹکڑے کیے ہیں
روشنی کی دھار نے ٹکڑے کیے ہیں
ہم بڑی مشکل سے پہچانے گئے ہیں
زندگی کے صاف ستھرے راستوں پر
جانے کیا دیکھا کہ اندھے ہو گئے ہیں
فاصلوں کو اس قدر پینا پڑا ہے
جاگتے شہروں میں ننگے پھر رہے ہیں
بارہا سوچا کہ خود کو دیکھ ڈالیں
بارہا بس سوچ کر ہی ہنس پڑے ہیں
اک نہ اک دن خود بکھر جائیں گے سیدؔ
لوگ آخر کیوں پریشاں ہو رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.