روشنی کی ڈور تھامے زندگی تک آ گئے
روشنی کی ڈور تھامے زندگی تک آ گئے
چور عہد سامری کے جل پری تک آ گئے
واعظان خوش ہوس کی جھڑکیاں سنتے ہوئے
لا شعوری طور پر ہم سر خوشی تک آ گئے
ڈھول پیٹا جا رہا تھا اور خالی پیٹ ہم
ہنستے گاتے تھاپ سنتے ڈھولچی تک آ گئے
واہموں کی ناتمامی کا علاقہ چھوڑ کر
کچھ پرندے ہاتھ باندھے سبزگی تک آ گئے
بھائی بہنوں کی محبت کا نشہ مت پوچھیے
بے تکلف ہو گئے تو گدگدی تک آ گئے
چاک تہمت پر گھمایا جا رہا تھا عشق کو
جب ہمارے اشک خواب خودکشی تک آ گئے
گالیاں بکنے لگے غصے ہوئے لڑنے لگے
رقص کرتے کرتے ہم بھی خود سری تک آ گئے
اے حسیں لڑکی تمہارے حسن کے لذت پرست
کافری سے سر بچا کر شاعری تک آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.