روشنی سے تیرگی تعبیر کر دی جائے گی
روشنی سے تیرگی تعبیر کر دی جائے گی
رنگ سے محروم ہر تصویر کر دی جائے گی
عدل کے معیار میں آ جائیں گی تبدیلیاں
بے گناہی لائق تعزیر کر دی جائے گی
ہر نظر کو آرزوؤں کا سمندر بخش کر
ہر زباں پر تشنگی تحریر کر دی جائے گی
دب کے رہ جائیں گے جذبوں کے اجالے ایک دن
ظلمت افلاس عالمگیر کر دی جائے گی
ہر کلائی ہر تمنا ہر حقیقت ہر وفا
آشنائے حلقۂ زنجیر کر دی جائے گی
بانجھ ہو کر رہ گیا جس وقت دھرتی کا بدن
تب ہمارے نام یہ جاگیر کر دی جائے گی
دفن کر کے اس کی بنیادوں میں انسانوں کے سر
اک مہذب شہر کی تعمیر کر دی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.