روشنی صبح کی یا شب کی سیاہی دیں گے
روشنی صبح کی یا شب کی سیاہی دیں گے
جو بھی دینا ہے تمہیں ظل الٰہی دیں گے
شیخ صاحب تو ازل سے ہیں دشمن میرے
کھا کے قرآں کی قسم جھوٹی گواہی دیں گے
ان سے رکھئے نہ کسی مہر و وفا کی امید
یہ تو ایسے ہیں کہ سورج کو سیاہی دیں گے
موسم لطف عطا ہے ابھی میخانے میں
جام کیا چیز ہے یہ تم کو صراحی دیں گے
تو حقارت کی نظر سے نہ انہیں دیکھ میاں
یہ پھٹے کپڑے تجھے خلعت شاہی دیں گے
ایسا لگتا ہے ہواؤں کے یہ پاگل جھونکے
ریت پر لکھی عبارت کو مٹا ہی دیں گے
اتنی مایوسی بھی اچھی نہیں کھوٹے سکو
اک نہ اک دن تمہیں ہم لوگ چلا ہی دیں گے
کرکے یہ فیصلہ ہم گھر سے چلے ہیں قیصرؔ
کچھ کھری کھوٹی تمہیں آج سنا ہی دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.