روشنی تیز ہوئی کوئی ستارا ٹوٹا
روشنی تیز ہوئی کوئی ستارا ٹوٹا
دھار میں اب کے ندی کا ہی کنارا ٹوٹا
تھرتھراتے ہوئے لب چپ تو لگا بیٹھے پر
چپ نے ہی جوڑا بھی اظہار ہمارا ٹوٹا
در بدر پھرتا کوئی خواب مرا آوارہ
رات آنکھوں میں چلا آیا تھا ہارا ٹوٹا
جانے کس موڑ پہ بچھڑی وہ صدا ماضی کی
ایک تنکے کا سہارا تھا سہارا ٹوٹا
دھوپ چڑھتے ہی پلاتا تھا جو صحرا پانی
دھوپ ڈھلتے ہی طلسمی وہ نظارا ٹوٹا
فکر و معانی کے چنے شعر اسی ملبے سے
ہم نے تنہائی کا دیکھا جو ادارہ ٹوٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.