Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی یوں در و دیوار سے آنے لگی ہے

شہزاد بیگ

روشنی یوں در و دیوار سے آنے لگی ہے

شہزاد بیگ

MORE BYشہزاد بیگ

    روشنی یوں در و دیوار سے آنے لگی ہے

    ایسے لگتا ہے مرا جسم جلانے لگی ہے

    سال کے اور مہینے بھی تو ہوتے ہیں یہاں

    کیوں دسمبر میں تری یاد ستانے لگی ہے

    اس طرح پہلے کبھی ٹوٹ کے بکھرے ہی نہ تھے

    جس طرح اب کہ شناسائی بھی جانے لگی ہے

    تجھ کو سوچا تجھے دیکھا تجھے چاہا میں نے

    اب کہیں جا کے مری ذات ٹھکانے لگی ہے

    کوئی ہم شکل ہے میرا کہ کوئی وہم ہے یہ

    یہ جو تنہائی بھی اب آنکھ دکھانے لگی ہے

    میں تو بے رنگ سا اک فرد ہوں اور تیز ہوا

    نقش سادہ کو بھی شہزادؔ مٹانے لگی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے