روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں
روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں
لمس کی ساری لذتیں جسم کی ہاؤ ہو سے ہیں
قربت روز روز میں رنجشیں اتنی بڑھ گئیں
وہ بھی گریز پا سے ہیں ہم بھی بہانہ جو سے ہیں
ڈر ہے کہ شام ہجر میں دل کا دیا بجھا نہ دیں
اب کے ہوا کی سازشیں شعلۂ آرزو سے ہیں
جتنے خزاں کے ڈھنگ ہیں جتنے فضا میں رنگ ہیں
میرے ہی خار و خس سے ہیں میرے ہی رنگ و بو سے ہیں
میری متاع زندگی خواہش زخم ہی تو ہے
میرے جنوں کے سلسلے لذت جستجو سے ہیں
خوش ہیں کہ لوٹ آئے ہیں سارے مسافران غم
گرچہ یہ سرخ رو نہیں پھر بھی یہ سرخ رو سے ہیں
جس کے کمال طنز سے شہر سراپا زخم ہے
اس کو سبھی شکایتیں محسنؔ قند خو سے ہیں
- کتاب : naquush (Pg. 260)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.