Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

سید عارف

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

سید عارف

MORE BYسید عارف

    رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

    کہ آدمی نہ رہے آدمی خدا ہو جائے

    اسی کے پاس ہو سب اختیار بولنے کا

    اور اس کے سامنے ہر شخص بے صدا ہو جائے

    گھرے ہوئے ہیں عجب عہد بے یقینی میں

    خبر نہیں کہ کہاں کس کے ساتھ کیا ہو جائے

    کہاں کہاں سے اٹھائے سروں کی فصل کوئی

    تمام شہر ہی جب دشت کربلا ہو جائے

    اب اس سے بڑھ کے ترے ساتھ کیا محبت ہو

    میں تجھ کو یاد کروں اور سامنا ہو جائے

    تعلقات میں گنجائشیں تو ہوتی ہیں

    ذرا سی بات پہ کیا آدمی خفا ہو جائے

    ہم اہل حرف بڑے صاحب کرامت ہیں

    ہمارے ہاتھ میں پتھر بھی آئنا ہو جائے

    ہم اک اشارے سے رخ موڑ دیں ہواؤں کا

    نظر کریں تو سمندر میں راستا ہو جائے

    کبھی تو منزل صبح یقیں ملے عارفؔ

    کہیں تو ختم گمانوں کا سلسلہ ہو جائے

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 531)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے