رواں دواں ہے رہ تخیل جہاں خم زلف کے قریں سے
رواں دواں ہے رہ تخیل جہاں خم زلف کے قریں سے
نظر کے دامن تک آ چلی ہے لپٹ گھنی چھاؤں کی وہیں سے
طلوع شاید ہوئے ہیں سپنوں کے ان گنت چاند شاخ دل پر
کہ موج در موج چاندنی بہہ رہی ہے احساس کی جبیں سے
کچھ اس طرح نور پھوٹ نکلا ہے ذرے ذرے سے آرزو کا
میں جھانکتا ہوں فلک کی آنکھوں میں جھوم کر وسعت زمیں سے
رچا لیا ہے وجود تیرا یہیں کہیں دھیان کے خلف میں
کہ مہکا مہکا دھواں سا پلکوں کا اٹھ رہا ہے یہیں کہیں سے
نہ جانے لائے ہیں کتنے اسرار رنگ و بو کے نفس نفس میں
تری جدائی کے پل جو آوازے دے رہے ہیں دل حزیں سے
دعائیں دے اے سمے کی مایا مری خود آگاہیوں کی جاں کو
کہ پو پھٹی ہے کرشمۂ شش جہت کے عرفان کی یہیں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.