رواں دواں نئی تہذیب کا سفر رکھو
مگر نگاہ کو منزل سے با خبر رکھو
صداقتوں کی حفاظت کا حوصلہ ہو اگر
تو اپنے ہاتھوں سے نیزے پہ اپنا سر رکھو
تمہاری نسل کی پرواز میں خلل نہ پڑے
مت ان کے سامنے اپنے شکستہ پر رکھو
نہ غم کرو جو کڑی دھوپ کا سفر ہے حیات
جلو میں اپنے کوئی سایۂ شجر رکھو
سحر کے بھولے سر شام لوٹ آئیں گے
لویں بڑھا کے چراغوں کی بام پر رکھو
جو سچ لکھو گی تو پھر کچھ نہ لکھ سکو گی نسیمؔ
قلم میں معنی بدلنے کا بھی ہنر رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.