رواں ہے مجھ میں ابھی تک وہ انتقام کی شام
رواں ہے مجھ میں ابھی تک وہ انتقام کی شام
ترے بغیر گزاری جو تیرے نام کی شام
ٹھہر گئی ہے یوں مجھ میں ترے خرام کی شام
کہ جیسے گرد سفر محو ہو قیام کی شام
ستارہ زاد نے جس شب جبیں کو چوما تھا
طویل گزری تھی اس شب کے انتظام کی شام
یہ مصلحت کا تقاضہ ہے یا جنوں میرا
گزار دی ہے سفر میں جو تھی قیام کی شام
جسے زمانۂ توحید صبح کہتا ہے
وہ اصل میں ہے مرے آخری امام کی شام
حقیقی سجدوں کی قیمت بتا گئی ہم کو
وہ زیر تیغ نمازوں کے اہتمام کی شام
وہ کیسے رات میں ہم راہ ہو گیا طارقؔ
وہ ایک خواب ملا تھا جو مجھ سے شام کی شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.