رواں ہے نور کا اک سیل ہر بن مو سے
رواں ہے نور کا اک سیل ہر بن مو سے
مجھے چھوا ہے کسی نے ہزار پہلو سے
بدل کے رکھ دیا جنگل کو شہر میں اس نے
تمام دشت پریشاں ہے ایک آہو سے
خدا کے واسطے اب روک بھی یہ رقص جنوں
صدا کچھ اور ہی آنے لگی ہے گھنگھرو سے
انہیں میں وقت کے کاندھے پہ ڈال دیتا ہوں
جو بوجھ اٹھتے نہیں میرے دست و بازو سے
ہر ایک عہد نے لکھا ہے اپنا نامۂ شوق
کسی نے خوں سے لکھا ہے کسی نے آنسو سے
مرا سوال غزل کے مخالفین سے ہے
مجھے نکل کے دکھا دیں غزل کے جادو سے
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.