Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رویہ دیکھ کر ان کا تو ہم ناشاد ہو بیٹھے

ابو ہریرہ عباسی

رویہ دیکھ کر ان کا تو ہم ناشاد ہو بیٹھے

ابو ہریرہ عباسی

MORE BYابو ہریرہ عباسی

    رویہ دیکھ کر ان کا تو ہم ناشاد ہو بیٹھے

    بھلا لہجے سے وہ کیوں نشتر فصاد ہو بیٹھے

    زمانے بھر میں اپنے نام کا ڈنکا بھی بجتا تھا

    پر اجڑے یوں کہ ہم تو صورت بغداد ہو بیٹھے

    کہا فرہاد نے اپنی مریدی میں مجھے لے لیں

    سنا کر قصۂ غم مرشد فرہاد ہو بیٹھے

    عمارت اپنے خوابوں کی بنانے کا کیا آغاز

    تو خود ہم اینٹ بن بیٹھے خودی بنیاد ہو بیٹھے

    گئے وقتوں میں ایسا تھا یہاں کچھ کم شکاری تھے

    نئے وقتوں میں دیکھو تو سبھی صیاد ہو بیٹھے

    یہاں پر کون زندہ اب رکھے اپنی روایت کو

    یہاں پر لوگ جو مادر پدر آزاد ہو بیٹھے

    جنہیں تھا عشق سے مطلب وہ سولی چڑھ گئے آخر

    جنہیں دولت سے مطلب تھا وہ سب شداد ہو بیٹھے

    اثر بے موسمی طوفان کا گلشن پہ گہرا ہے

    کبھی جو پھول ہوتے تھے وہ اب فولاد ہو بیٹھے

    کبھی غلطی سے جو مصرع ملا لیتے ہیں اکثر وہ

    سمجھتے ہیں کہ اب ہم میرؔ کے استاد ہو بیٹھے

    کسیں اقبالؔ پر بولی کریں باتیں غزالیؔ پر

    بلا تحقیق ہی یہ سب یہاں نقاد ہو بیٹھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے