روش روش سے نمودار ہو گئی کوئی یاد
روش روش سے نمودار ہو گئی کوئی یاد
کہ گاہے غم گہے غم خوار ہو گئی کوئی یاد
کہیں سے میرے خلاف اٹھ گیا کوئی منظر
کہیں سے تیری طرف دار ہو گئی کوئی یاد
ادھر تو کاغذی پھولوں کو پانی دیتا رہا
ادھر گلاب سے تلوار ہو گئی کوئی یاد
عجب مذاق ہے یعنی مرے پہ سو درے
گرا میں تھک کے تو ہشیار ہو گئی کوئی یاد
میں ڈھونڈھتا تھا تو پوشیدہ ہو گئی کوئی شکل
میں سو رہا تھا تو بیدار ہو گئی کوئی یاد
مگر حیات کا ملبہ اٹھانا پڑتا ہے
سو چارہ ساز غم یار ہو گئی کوئی یاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.