ریگ ہستی کا استعارہ بن
ریگ ہستی کا استعارہ بن
اے سمندر کبھی کنارہ بن
یوم وارفتگی منا اک دن
رقص کرتے ہوئے شرارہ بن
اپنی مرضی کی شکل دے خود کو
خود کو سارا مٹا دوبارہ بن
چھوڑ باقی تمام سازوں کو
بس محبت کا ایک تارا بن
پھول بن کر دکھا زمانے کو
سنگ مرمر نہ سنگ خارا بن
ایک دھاگے سے باندھ لے خود کو
ہلکا پھلکا سا ہو غبارہ بن
بادلوں سے اتر زمیں پر آ
آب استادہ تیز دھارا بن
میری آنکھوں میں آ محبت سے
میرا دیکھا ہوا نظارہ بن
مجھ میں تعمیر کر مکاں اپنا
در دریچہ کگر اسارا بن
اتنی خاموشیوں سے بہتر ہے
کوئی معنی بھرا اشارہ بن
صبح تک خوب جگمگا ناصرؔ
رات کا آخری ستارہ بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.