ریگزار آنکھوں میں بے خوابی کے ہیں
ریگزار آنکھوں میں بے خوابی کے ہیں
دن یہی بستی کی غرقابی کے ہیں
وادیوں سے پھول رخصت ہو گئے
پھر وہی ایام بے تابی کے ہیں
جم رہی ہیں تن پہ کائی کی تہیں
خواب آنکھوں میں گہر یابی کے ہیں
وادیاں اب برف سے ڈھک جائیں گی
شب تو شب دن بھی گراں خوابی کے ہیں
بجھ گئیں آنکھیں زمیں کی دھند سے
حوصلے دل میں فلک تابی کے ہیں
کیوں ہوائیں آگ برساتی نہیں
دور تک آثار شادابی کے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.