دل کو مآل عشق سے بیگانہ کیجیے
پروانہ کہہ رہا ہے کہ پروا نہ کیجیے
ہر خواب ناگزیر ہے ہر کام فرض ہے
کس کس سے ہاتھ کھینچیے کیا کیا نہ کیجیے
وہ بات جو ابھی ابھی میں نے نہیں سنی
وہ بات ہو سکے تو دوبارہ نہ کیجیے
مخلص ہیں اور وہ بھی مجھ ایسے حقیر سے
اپنے ہی ساتھ آپ یہ دھوکہ نہ کیجیے
کیا سچ میں آپ جی نہیں سکتے مرے بغیر
تو پھر کوئی جواز مہیا نہ کیجیے
اتنی بھی میری درگزری مستقل نہیں
کتنی دفعہ کہا ہے کہ ایسا نہ کیجیے
ہاں شکر تو ضرور بجا لائیے حضور
لیکن ہمارے ضبط پہ تکیہ نہ کیجیے
اچھا ہے انفراد بھی اپنی جگہ مگر
جوادؔ کوئی کام تو الٹا نہ کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.