ریشم ریشم تتلی دیکھوں خواب نگر کی وادی میں
ریشم ریشم تتلی دیکھوں خواب نگر کی وادی میں
کس کی خوشبو پھیل رہی ہے دل کی ویراں بستی میں
ست رنگی سپنوں میں چہرہ ست رنگی ہو جائے ہے
اندر دھنش کا رنگ ملا ہے تمرے نام کی ہلدی میں
یوں تو بابلی کے پنگھٹ پر سکھیوں کے سنگ بیٹھی ہوں
لیکن من کی گوری چپکے چپکے اترے پانی میں
ہاتھوں کی مہندی جو تمہارے نام کی مالا جپتی ہے
بجلی جیسی دوڑ پڑے ہے نازک نازک انگلی میں
آؤ سانسوں کے پاؤں میں یوں پائل ہم پہنا دیں
میری مانگ کے جگمگ تارے چمکے تمری پگڑی میں
شیشے کے سپنوں کو لے کر پیار کی خاطر آئی ہوں
ہاتھ مرا تم تھام کے چلنا جیون کی پگڈنڈی میں
رشتوں کے بندھن کو توڑے آج سجن گھر آئی ہوں
لے کر کچھ یادوں کی گویا بچپن کی اک پیٹی میں
ہلکی ہلکی بوندا باندی پھر بھی گلیاروں میں ہے
گیت ملن کا گونج رہا ہے یوں تو من کی وادی میں
انجانی الجھن ہے پھر بھی سکھ کے موسم میں ساگرؔ
جانے جگنو کس کو ڈھونڈے اندھیاروں کی بستی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.