ریت کے اک شہر میں آباد ہیں در در کے لوگ
ریت کے اک شہر میں آباد ہیں در در کے لوگ
بے زمیں بے آسماں بے پاؤں کے بے سر کے لوگ
میرا گھائل جسم ہے میری رہائش کا پتہ
میں جہاں رہتا ہوں رہتے ہیں وہاں پتھر کے لوگ
ایک اک لمحہ ہے قطرہ زندگی کے خون کا
عافیت کا سانس بھی لیتے ہیں تو ڈر ڈر کے لوگ
اور دیواروں سے دیواریں نکلتی ہیں ابھی
ساتھ رہ کر بھی الگ رہتے ہیں سارے گھر کے لوگ
چاند مٹی کا دیا ہے یہ کسے معلوم تھا
آسماں در آسماں اڑتے رہے بے پر کے لوگ
جھانک کر دیکھا ہے ہم نے وقت کے حمام میں
اپنے ہی جیسے نظر آئے ہیں دنیا بھر کے لوگ
- کتاب : Pani Patthar (Pg. 109)
- Author : Yasiin Afzaal
- مطبع : Maktaba Fikr-e-Nav (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.