ریت کی صورت جاں پیاسی تھی آنکھ ہماری نم نہ ہوئی
ریت کی صورت جاں پیاسی تھی آنکھ ہماری نم نہ ہوئی
تیری درد گساری سے بھی روح کی الجھن کم نہ ہوئی
شاخ سے ٹوٹ کے بے حرمت ہیں ویسے بھی بے حرمت تھے
ہم گرتے پتوں پہ ملامت کب موسم موسم نہ ہوئی
ناگ پھنی سا شعلہ ہے جو آنکھوں میں لہراتا ہے
رات کبھی ہمدم نہ بنی اور نیند کبھی مرہم نہ ہوئی
اب یادوں کی دھوپ چھاؤں میں پرچھائیں سا پھرتا ہوں
میں نے بچھڑ کر دیکھ لیا ہے دنیا نرم قدم نہ ہوئی
میری صحرا زاد محبت ابر سیہ کو ڈھونڈھتی ہے
ایک جنم کی پیاسی تھی اک بوند سے تازہ دم نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.