ریت پر کوئی پانی لکھ رہا ہے
ریت پر کوئی پانی لکھ رہا ہے
مرے گھر کی کہانی لکھ رہا ہے
چاند کو دیکھ کر سمندر بھی
شاعری آسمانی لکھ رہا ہے
یہ چمن اپنی خاکساری میں
اوس پر رات رانی لکھ رہا ہے
دھوئیں کی سیاہی سے وہ ایک دیا
عرض غم بے زبانی لکھ رہا ہے
نوچ کر کے وہ پر پرندوں کے
مستقبل اڑانی لکھ رہا ہے
ہاتھ بھیجا ہے خط رقیبوں کے
بات پر شادمانی لکھ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.