Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریت پہ نقش بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

مبارک صدیقی

ریت پہ نقش بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

مبارک صدیقی

MORE BYمبارک صدیقی

    ریت پہ نقش بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    خواب آنکھوں میں سجاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    یوں ہی قبروں میں نہیں سوئے تھکے ہارے بدن

    لوگ دنیا سے نبھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    زندگی پیاس کا صحرا ہے جہاں قید ہیں ہم

    اور ہم پیاس بجھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    مہرباں کوئی نہیں شہر میں اک تیرے سوا

    یوں تو ہم ہاتھ ملاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    چھوڑ جاتے ہیں وہی لوگ کڑے وقت میں کیوں

    ہم جنہیں اپنا بتاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    ڈستے رہتے ہیں کئی لوگ یہاں سانپ مزاج

    اور ہم زخم چھپاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    لوٹ آؤ نہ کسی روز اے جانے والو

    ہم غم ہجر چھپاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    ان کے سینوں میں بھی ہوتے ہیں تلاطم غم کے

    وہ جو اوروں کو ہنساتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    زندگی اور ترا قرض چکائیں کب تک

    اب تو ہم شعر سناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے